Waseem khan

Add To collaction

08-May-2022 لیکھنی کی کہانی -میرا بچہ قسط4


 میرا بچہ
 از مشتاق احمد
قسط نمبر4

مالا اب تین سال کی تھی۔ 
تارہ ایک آفس میں کام کرتی تھی۔ روح تھی اس لئے اسکو سب کچھ آتا تھا۔ 
میرا گھر مالا کے ساتھ رہتی تھی۔
 روز قریبی باغ میں جاتیں اور پارک بھی تھا۔ مالا کو اٹھا کے میرا كهیلاتی تھی۔
 میرا کو اپنا بدلہ یاد تھا اپنے شوہر اور بچے کا اور انکی وجہ سے یہ خود بھی تو مری تھی۔ 
ان تین لوگوں کو تو مارنا ہی تھا میرا نے پر ابھی وقت تھا۔ 
میرا اپنی مالا کے ساتھ خوش تھی بہت۔ 
اگلے سال سے میری بیٹی اسکول بھی جانے لگے گی۔ وہ مالا پر بہت سی چیزیں پڑھ کر پھونکتی رہتی تھی جو کہ عام انسانوں کے مقابلے میں مالا کو نکھار رہے تھیں، منفرد بن رہی تھی۔
 میرا کی دوستی جب وہ گاؤں میں تھی ایک جادو گرنی سے بھی ہو گئی تھی۔
 وہ میرا سے ملنے آتی رہتی تھی۔
 مالا کو گود میں لیتی پیار کرتی اور جادو کے اثار مالا میں منتقل کرتی تا کہ مالا طاقتور ہو۔ 
عام انسان ہو کر بھی خاص ہو ۔کوئی اسکا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ 
دن گزرتے گئے اور مالا نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ دیا۔ 
مالا نے حد سے زیادہ سندرتا پائی تھی۔
 اپنی دوست شینا کے کہنے پر میرا نے مالا کو اسکول داخل نہیں کروایا تھا بلکہ خود شینا اسکو پڑھا رہی تھی۔
 اسکو ہر طرح کی تعلیم دے رہی تھی۔ 
ساحر نے بزنس سنبھال لیا تھا ۔وہ اپنے ابو سیف کا سیکنڈ ہینڈ بن گیا تھا۔
 سیف کی اولاد نہیں ہوئی تھی اس واقعہ کے بعد۔
 بس ساحر ہی انکا سب کچھ تھا۔ 
لمبا قد ،چوڑا ،کسرتی باڈی، آواز سحر انگیز، رنگ گندمی سفید مکس بہت پیارا تھا اپنے نام کی طرح۔
 بیٹا اب جب کہ تم نے آفس سنبھال لیا ہے تو سیکرٹری رکھ لو اپنے کام کے لحاظ سے۔
 جی ڈیڈ بس میں اشتہار دے دوں گا ایک ہفتہ ہے بس۔
 بور ہو جاتی ہوں گھر اب۔
 مالا تو شام تک پڑھتی ہے۔ 
میں بھی تارہ کی طرح کوئی کام کرنے لگ جاؤں تو بہتر رہے گا۔
کیا ہو رہا ہے میرا؟ تارہ اب گھر آیی تو میرا بت بنی بیٹھی تھی۔
 بات سن کر ہنسی۔
 اوکے میڈم پھر کچھ کرتے ہیں آپ کا۔ 
کھانا لگاؤں؟ میرا نے پوچھا۔
 تارہ ہنسی یار ہم روحوں نے کیا کھانا۔
 مذاق نہ کر یار۔
 میرا ۔۔۔۔میرا کچھ دن چھٹی کر کے اپنے علاقہ میں جانے کو دل ہے۔
 چلو گی نہ؟ پھر تمہاری جاب بھی ہوگی ٹائم نہ ملے۔ٹھیک ہے پرسوں جاتے ہیں۔
 مالا شینا کے پاس رہ لے گی کچھ دن۔ میرا متفق ہوئی۔
 میں بھی جاؤں گی ماں ۔مالا روٹھ کر بیٹھ گئی۔ 
وہ جگہ ٹھیک نہیں بیٹا سمجھو۔ تارہ نے سمجھایا۔ نہیں بس جاؤں گی میرا بھی دل کرتا ہے گھومنے کو۔ شینا سمجھاے گی اسکو تو۔ 
ٹیڑھی ہے مالا۔ سر پکڑ کے بیٹھی تھی میرا۔
 مالا نے اگلے دن آنٹی شینا کو شکایت لگائی تو شینا بہت ہنسی۔ 
میرے ساتھ جائے گی مالا۔ 
خوب گھماؤں گی اپنی بیٹی کو۔شینا میرا سے بولی ساتھ مالا کے ماتھے کو چوما۔ 
 تھینکس آنٹی۔ مالا شینا کے گلے سے لگ گئی۔ 
۔ مالا ہر کسی کی جان تھی چاہے وہ میرا ہو تارہ یا شینا۔ سب بہت پیار کرتی تھیں اس سے۔
 تارہ میرا کو اگلے دن ساتھ لے گئی۔ 
آنٹی ہم بھی جایں اب۔مالا کو بھی سیر کرنے کی جلدی تھی۔ 
 ہاں بیٹا شام کو جایں گے۔
 سنو بیٹا وہاں میرے دوست بھی ہیں اور دشمن بھی۔
 رشتہ دار ایک جیسے نہیں ہوتے بیٹا اور سب پیار نہیں کرتے ۔
کچھ دل سے ساتھ ہوتے ہیں اور کچھ منافق تو دھیان رکھنا۔
 شینا نے سر پر ہاتھ پھیر کر مالا کو سمجھایا۔ 
جی آنٹی مالا نے فرماںبرداری سے سر ہلایا۔ شینا مسکرا دی۔
 شینا نے کچھ پڑھ کر مالا پر پھونکا ،مالا کا سر بھاری ہونے لگا۔
 آنٹی مجہے نیند آ رہی ہے۔
 سو جاؤ بیٹا شینا نے کہا پاس بیٹھے مالا نے اپنا سر شینا کی گود میں رکھا اور نیند کی وادی میں اتر گئی۔

   0
0 Comments